تفسير ابن كثير



سورۃ سبأ

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
قُلْ مَنْ يَرْزُقُكُمْ مِنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ قُلِ اللَّهُ وَإِنَّا أَوْ إِيَّاكُمْ لَعَلَى هُدًى أَوْ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ[24] قُلْ لَا تُسْأَلُونَ عَمَّا أَجْرَمْنَا وَلَا نُسْأَلُ عَمَّا تَعْمَلُونَ[25] قُلْ يَجْمَعُ بَيْنَنَا رَبُّنَا ثُمَّ يَفْتَحُ بَيْنَنَا بِالْحَقِّ وَهُوَ الْفَتَّاحُ الْعَلِيمُ[26] قُلْ أَرُونِيَ الَّذِينَ أَلْحَقْتُمْ بِهِ شُرَكَاءَ كَلَّا بَلْ هُوَ اللَّهُ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ[27]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] کہہ تمھیں آسمانوں اور زمین سے رزق کون دیتا ہے؟ کہہ دے اللہ۔ اور بے شک ہم یا تم ضرور ہدایت پر ہیں، یا کھلی گمراہی میں ہیں۔ [24] کہہ دے نہ تم سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا جو ہم نے جرم کیا اور نہ ہم سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا جو تم کرتے ہو۔ [25] کہہ ہم سب کو ہمارا رب جمع کرے گا، پھر ہمارے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کرے گا اور وہی خوب فیصلہ کرنے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔ [26] کہہ دے مجھے وہ لوگ دکھائو جنھیں تم نے شریک بنا کر اس کے ساتھ ملایا ہے۔ ہرگز نہیں، بلکہ وہی اللہ سب پر غالب، بڑی حکمت والا ہے۔ [27]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] پوچھیئے کہ تمہیں آسمانوں اور زمین سے روزی کون پہنچاتا ہے؟ (خود) جواب دیجیئے! کہ اللہ تعالیٰ۔ (سنو) ہم یا تم۔ یا تو یقیناً ہدایت پر ہیں یا کھلی گمراہی میں ہیں؟ [24] کہہ دیجیئے! کہ ہمارے کئے ہوئے گناہوں کی بابت تم سے کوئی سوال نہ کیا جائے گا نہ تمہارے اعمال کی بازپرس ہم سے کی جائے گی [25] انہیں خبر دے دیجیئے کہ ہم سب کو ہمارا رب جمع کرکے پھر ہم میں سچے فیصلے کردے گا۔ وه فیصلے چکانے واﻻ ہے اور دانا [26] کہہ دیجیئے! کہ اچھا مجھے بھی تو انہیں دکھا دو جنہیں تم اللہ کا شریک ٹھہرا کر اس کے ساتھ ملا رہے ہو، ایسا ہرگز نہیں، بلکہ وہی اللہ ہے غالب باحکمت [27]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] پوچھو کہ تم کو آسمانوں اور زمین سے کون رزق دیتا ہے؟ کہو کہ خدا اور ہم یا تم (یا تو) سیدھے رستے پر ہیں یا صریح گمراہی میں [24] کہہ دو کہ نہ ہمارے گناہوں کی تم سے پرسش ہوگی اور نہ تمہارے اعمال کی ہم سے پرسش ہوگی [25] کہہ دو کہ ہمارا پروردگار ہم کو جمع کرے گا پھر ہمارے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کردے گا۔ اور وہ خوب فیصلہ کرنے والا اور صاحب علم ہے [26] کہو کہ مجھے وہ لوگ تو دکھاؤ جن کو تم نے شریک (خدا) بنا کر اس کے ساتھ ملا رکھا ہے۔ کوئی نہیں بلکہ وہی (اکیلا) خدا غالب (اور) حکمت والا ہے [27]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 24، 25، 26، 27،

اللہ عزوجل کی صفات ٭٭

اللہ تعالیٰ اس بات کو ثابت کر رہا ہے کہ صرف وہی خالق و رازق ہے اور صرف وہی الوہیت والا ہے۔ جیسے ان لوگوں کو اس کا اقرار ہے کہ آسمان سے بارشیں برسانے والا زمینوں سے اناج اگانے والا صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے ایسے ہی انہیں یہ بھی مان لینا چاہئے کہ عبادت کے لائق بھی فقط وہی ہے۔

پھر فرماتا ہے کہ جب ہم تم میں اتنا بڑا اختلاف ہے تو لامحالہ ایک ہدایت پر اور دوسرا ضلالت پر ہے یہ نہیں ہو سکتا کہ دونوں فریق ہدایت پر ہوں یا دونوں ضلالت پر ہوں۔ ہم موحد ہیں اور توحید کے دلائل کھلم کھلا اور واضح ہم بیان کر چکے ہیں اور تم شرک پر ہو جس کی دلیل تمہارے پاس نہیں۔ پس یقیناً ہم ہدایت پر اور یقیناً تم ضلالت پر ہو۔ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکوں سے یہی کہا تھا کہ ہم فریقین میں سے ایک ضرور سچا ہے۔ کیونکہ اس قدر تضاد و تباین کے بعد دونوں کا سچا ہونا تو عقلاً محال ہے۔ اس آیت کے ایک معنی یہ بھی بیان کئے گئے ہیں کہ ہم ہی ہدات پر اور تم ضلالت پر ہو، ہمارا تمہارا بالکل کوئی تعلق نہیں۔ ہم تم سے اور تمہارے اعمال سے بری الذمہ ہیں۔ ہاں جس راہ ہم چل رہے ہیں اسی راہ پر تم بھی آ جاؤ تو بیشک تم ہمارے ہو اور ہم تمہارے ہیں ورنہ ہم تم میں کوئی تعلق نہیں۔

اور ایک آیت میں بھی ہے کہ اگر یہ تجھے جھٹلائیں تو کہہ دے کہ میرا عمل میرے ساتھ ہے اور تمہارا عمل تمہارے ساتھ ہے، تم میرے اعمال سے چڑتے ہو اور میں تمہارے کرتوت سے بیزار ہوں۔
7194

سورۃ «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ١ لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ ٢ وَلَا أَنتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ ٣ وَلَا أَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدتُّمْ ٤ وَلَا أَنتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ ٥ لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ ٦» [109-الكافرون:1] ‏‏‏‏ الخ، میں بھی اسی بےتعلقی اور برات کا ذکر ہے، رب العالمین تمام عالم کو میدان قیامت میں اکٹھا کر کے سچے فیصلے کر دے گا۔ نیکوں کو ان کی جزا اور بدوں کو ان کی سزا دے گا۔ اسی دن تمہیں ہماری حقانیت و صداقت معلوم ہو جائے گی۔

جیسے ارشاد ہے «وَيَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ يَوْمَىِٕذٍ يَّتَفَرَّقُوْنَ» [30-الروم:14-16] ‏‏‏‏ الخ، ” قیامت کے دن سب جدا جدا ہو جائیں گے۔ ایماندار جنت کے پاک باغوں میں خوش وقت و فرحان ہوں گے اور ہماری آیتوں اور آخرت کے دن کو جھٹلانے والے، کفر کرنے والے، دوزخ کے گڑھوں میں حیران و پریشان ہوں گے۔ “

وہ حاکم و عادل ہے، حقیقت کا پورا علم ہے، تم اپنے ان معبودوں کو ذرا مجھے بھی تو دکھاؤ۔ لیکن کہاں سے ثبوت دے سکو گے۔ جبکہ میرا رب لانظیر، بےشریک اور عدیم المثیل ہے، وہ اکیلا ہے، وہ ذی عزت ہے جس نے سب کو اپنے قبضے میں کر رکھا ہے اور ہر ایک پر غالب آ گیا ہے۔ حکیم ہے اپنے اقوال و افعال میں۔ اس طرح شریعت اور تقدیر میں بھی۔ برکتوں والا بلندیوں والا پاک منزہ اور مشرکوں کی تمام تہمتوں سے الگ ہے۔
7195



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.